بادلوں کے ٹکڑوں میں آسماں کا نیلا پن
بادلوں کے ٹکڑوں میں آسماں کا نیلا پن
کیسے بھولے ساون کی رت کا وہ رنگیلا پن
ڈھلنے والے ہیں موتی چشم ناز سے شاید
صاف کہہ رہا ہے یہ پتلیوں کا گیلا پن
میری بات مت مانو دشت میں نکل جاؤ
آبلے بتا دیں گے خار کا نوکیلا پن
شہد کی مٹھاس اکثر ہونٹ سے ٹپکتی تھی
کس نے اس کے لہجے میں بھر دیا کسیلا پن
کاش اتنی وسعت بھی عشق کو خدا بخشے
جذب کر لے آنکھوں میں آنسوؤں کا گیلا پن
آپ سے محبت ہے سادگی سے کہہ ڈالا
حرف حرف میں لیکن بھر دیا رسیلا پن
اب قبائے گل شاید اپنا رنگ بھی بدلے
سبز سبز پتوں پر آ رہا ہے پیلا پن
بیٹھ جائے گا اک دن زعم کا محل حیرتؔ
رنگ لائے گا اس کے ظرف کا یہ سیلا پن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.