بادلوں میں بجلیاں کوندیں اجالا ہو گیا
بادلوں میں بجلیاں کوندیں اجالا ہو گیا
کم نظر کہنے لگے اٹھو سویرا ہو گیا
ڈھلتے سورج کی شعاعوں کا کرشمہ تھا کہ میں
دشت میں خود اپنے سائے سے بھی چھوٹا ہو گیا
پوچھنا چاہو تو پوچھو اس سے تنہائی کا غم
بھیڑ میں رہتے ہوئے جو شخص تنہا ہو گیا
ہائے وہ صدیاں جو لمحوں میں سمٹ کر رہ گئیں
ہائے وہ لمحہ کہ جو صدیوں سے لمبا ہو گیا
تیرگی کی جھیل میں اترا لرزتا کانپتا
صبح دم سورج کا چہرہ اور کالا ہو گیا
آج تیری آنکھ میں آنسو کہاں سے آ گئے
اے امیر شہر آخر یہ تجھے ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.