Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

باغ بہشت کے مکیں کہتے ہیں مرحبا مجھے

شہزاد احمد

باغ بہشت کے مکیں کہتے ہیں مرحبا مجھے

شہزاد احمد

MORE BYشہزاد احمد

    باغ بہشت کے مکیں کہتے ہیں مرحبا مجھے

    پھینک کے فرش خاک پر بھول گیا خدا مجھے

    میں ترا بندہ ہوں مگر تیرے جہاں کا رازدار

    تو ہے مرا خدا مگر تو نہیں جانتا مجھے

    سوچتا ہوں سناؤں کیا عہد ستم کی داستاں

    کہتا ہوں خیر چھوڑیئے یاد نہیں رہا مجھے

    تھا کسی سائے کا خیال تھی کسی گل کی جستجو

    دشت کی سمت چل دیا دیکھ کے راستا مجھے

    روز نیا مقام ہے روز نئی امنگ ہے

    تیری تلاش کیا کروں اپنا نہیں پتا مجھے

    رنگ تھا میں تو کیوں زمیں مجھ سے ہوئی نہ لالہ زار

    خاک تھا میں تو کس لیے لے نہ اڑی ہوا مجھے

    لمحہ بہ لمحہ دم بہ دم چلتا رہا قدم قدم

    ڈوبتے چاند کا سفر کتنا عزیز تھا مجھے

    گرچہ مری چمک سے بند چشم ستارہ و فلک

    نور ہوں پھر بھی نور کا رنگ نہیں ملا مجھے

    آنکھ اٹھا کے میری سمت اہل نظر نہ دیکھ پائے

    آنکھ نہ ہو تو کس قدر سہل ہے دیکھنا مجھے

    مأخذ :
    • کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 514)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے