باغ ہستی کا سکوں بخش اثر ختم ہوا
باغ ہستی کا سکوں بخش اثر ختم ہوا
جس کو کہتے ہیں محبت کا شجر ختم ہوا
جس طرح سیل بلا خیز میں بستی بہہ جائے
اس طرح اس کی امیدوں کا نگر ختم ہوا
کل کے مایوس اندھیروں پہ بہار آئی ہے
کیوں یہاں سے مہ کامل کا گزر ختم ہوا
خاک اس آتش سیال کی دیوانی ہے
جس کو پی پی کے چٹانوں کا جگر ختم ہوا
اس مقدر کے جہاں میں ہیں عجائب کتنے
دیکھیے زیر سے ٹکرا کے زبر ختم ہوا
ہم مسافر ہیں سفر کرتے رہیں گے زاہدؔ
آ کے منزل پہ نہ سمجھو کہ سفر ختم ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.