باغ جہاں کے سادہ جمالوں سے عشق ہے
باغ جہاں کے سادہ جمالوں سے عشق ہے
سبزے سے گل سے سرو سے لالوں سے عشق ہے
ہاں خار و خس سے دل کو علاقہ ہے پاس کا
ہاں اس چمن کے تازہ نہالوں سے عشق ہے
سادہ سی گفتگو کے خم و پیچ ہیں عزیز
خاموشیوں کے گرم مقالوں سے عشق ہے
جو با ہنر ہیں ان کے قدم چومتے ہیں ہم
جو بے ہنر ہیں ان کے کمالوں سے عشق ہے
بوڑھوں کے پارہ پارہ عزائم کا ہے ملال
بچوں کے تازہ تازہ سوالوں سے عشق ہے
ہر بے نوا فقیر کو دیتے ہیں خون دل
ہر خوش نوا فقیر کے نالوں سے عشق ہے
سارے جہاں کے تلخ نواؤں سے ہے نیاز
سارے جہاں کی شیریں مقالوں سے عشق ہے
یا کفر و دیں کے جاننے والوں سے کیا غرض
یاں کفر و دیں کے ماننے والوں سے عشق ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.