باغ میں آمد بہار ہے آج
باغ میں آمد بہار ہے آج
چشم نرگس کو انتظار ہے آج
پا بہ زنجیر موج ایسے کہوں
باغ میں سرو جوۓ بار ہے آج
آئے گا کیا کوئی صنوبر قد
قمریوں کا مگر شکار ہے آج
نگہت گل ہوئی ہے مژدہ رساں
باد کے گھوڑے پر سوار ہے آج
وصف کس کا کیا تھا بلبل نے
گل جو اس کے گلے کا ہار ہے آج
سنگ برسر زناں یہ کس کے لئے
کہو گلشن میں آبشار ہے آج
خندۂ گل کو دیکھ کر بلبل
ہمہ تن نالہ ہائے زار ہے آج
کہا باد صبا نے اے ناداں
سینۂ دشمناں فگار ہے آج
شاہ دلدل سوار آتا ہے
تا فلک نور کا غبار ہے آج
کہا میں نے کہ یہ سخن تیرا
مژدۂ جان بے قرار ہے آج
حبذا مرحبا شراب طہور
ساقیا رخصت خمار ہے آج
فرط شوق جمال یار کے ہاتھ
دامن صبر تار-تار ہے آج
آئیے اے ضمیرؔ مطلب پر
یاں سے منظور اختصار ہے آج
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.