باغ میں کلیوں کا مسکانا گیا
باغ میں کلیوں کا مسکانا گیا
پھول پر تتلی کا منڈلانا گیا
بے ہنر ہونا بھی گویا ہے ہنر
راز یہ تاخیر سے جانا گیا
میرے دل میں بھی تپاں ہیں ولولے
کیوں مجھے بے آرزو مانا گیا
بند غم سے ہم رہا نہ ہو سکے
رائیگاں سب سب کا سمجھانا گیا
ہاتھ ملتا رہ گیا شوق جنوں
توڑ کر زنجیر دل دانا گیا
ہو چکی پامال قدر بندگی
جب اسے کار زیاں جانا گیا
آگہی کی مشکلیں نا گفتنی
کیوں تجھے حد سے سوا جانا گیا
کتنے چہرے رکھتا ہے وہ ایک شخص
کب سحرؔ تم سے وہ پہچانا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.