باغباں اتنا تو نادان نہیں ہو سکتا
باغباں اتنا تو نادان نہیں ہو سکتا
کوئی اک پھول گلستان نہیں ہو سکتا
اور بھی لوگوں کی امیدیں ہیں مجھ سے سو میں
کام آ سکتا ہوں قربان نہیں ہو سکتا
بارہا آنکھوں نے دیکھا ہے وہی سب ہوتے
جس کا سنتے تھے کہ امکان نہیں ہو سکتا
کوئی قصہ ہو مرے دوست ادھورا نہ سنا
شہر اک دن میں بیابان نہیں ہو سکتا
سیر دنیا سے بھرم ہوتا ہے آزادی کا
جس میں وسعت ہو وہ زندان نہیں ہو سکتا
ایسا آسان ہدف سب کی نظر ہو جس پر
کچھ بھی ہو سکتا ہے آسان نہیں ہو سکتا
جسے دیکھو وہی صحرا کا طلب گار ہے اب
اتنا دل کش ہے تو ویران نہیں ہو سکتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.