باغباں کی بے رخی سے نیلے پیلے ہو گئے
باغباں کی بے رخی سے نیلے پیلے ہو گئے
خار کی مانند اب گل بھی نکیلے ہو گئے
بہتے دریا سے سبھی سیراب ہیں لیکن مجھے
صرف اک قطرہ ملا بس ہونٹ گیلے ہو گئے
مے کشوں نے بس قدم رکھا تھا صحن باغ میں
پھول پتے بیل بوٹے سب نشیلے ہو گئے
ایک ہی آدم سے ہیں لیکن سیاست کے نثار
کس قدر فرقے بنے کتنے قبیلے ہو گئے
میرے بچپن کا زمانہ پھول کا انبار تھا
جیسے ہی بچپن گیا انبار ٹیلے ہو گئے
اک نظر تنقید کی پڑنے کی عارفؔ دیر تھی
شعر جتنے تھے غزل میں سب رسیلے ہو گئے
- کتاب : Khushboo Ke Ta'aqub main (Pg. 100)
- Author : Dr. Arif Ansari
- مطبع : Faazli Urdu Society,Burhanpur (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.