باغباں نے جان رکھ لی بلبل ناشاد کی
باغباں نے جان رکھ لی بلبل ناشاد کی
دست گلچیں توڑ ڈالا ٹانگ لی صیاد کی
شاعرو شان خدا ہے تیر مژگاں ہو گئے
باڑھ ابرو میں ہے پیدا خنجر جلاد کی
عشق ظالم کی کوئی دیکھے کرشمہ سازیاں
جا کے مجنوں کو ستایا لی خبر فرہاد کی
جھوٹ کی حد ہے کوئی زیر و زبر عالم ہوا
آسماں بھی پھٹ پڑا عاشق نے جب فریاد کی
نامہ بر سے پوچھتا ہے حال نامہ پھاڑ کر
دیکھیے تو چھیڑ صاحب اس ستم ایجاد کی
اس کو اور تم سے محبت ہاں خدا کی شان ہے
کیوں عدو کمبخت کھاتا ہے قسم اولاد کی
کھینچتا تصویر کیوں کر دیکھ کر رعب جمال
ہاتھ کانپا مر گئی نانی وہیں بہزاد کی
فرقت جاناں میں سینہ ہو گیا چھتیس انچ
لاغری دیکھے تو کوئی عاشق ناشاد کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.