باغی حدود سے بہت آگے نکل گئے
سورج چھوا نہ تھا کہ مرے ہاتھ جل گئے
یہ حیرتوں کے بیچ میں حیرت زدہ نقوش
کیسے تماشبین تھے پتھر میں ڈھل گئے
جذبات میں کچھ اس طرح اس کا بدن تھا سرخ
زنجیر آہنی کے کڑے ہی پگھل گئے
بگلوں سے ان کے روپ بھگت بن کے آئے کچھ
مکھی کو یار چھوڑ کے ہاتھی نگل گئے
ٹیلے سے قہقہوں کی پھواروں میں تھے غنیؔ
تیر ایک آنکھ والے اچانک اچھل گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.