باہر گرفت خواب سے آیا تو ڈر گیا
باہر گرفت خواب سے آیا تو ڈر گیا
اک آئنے کو سامنے پایا تو ڈر گیا
بکھرا ہوا پڑا تھا مگر مطمئن تھا میں
ٹکڑوں کو جب شمار میں لایا تو ڈر گیا
بے خوف بڑھ رہا تھا ستاروں کی سمت میں
اس نے سفر میں ہاتھ چھڑایا تو ڈر گیا
دل بستگی کے واسطے آیا تھا سیر کو
جنگل نے اپنا حال سنایا تو ڈر گیا
میں تیرگی میں غرق تھا اور مجھ میں تیرگی
اس نے دیا اٹھا کے جلایا تو ڈر گیا
کوزہ گری پہ ناز تھا اس کی بہت مگر
عادلؔ جب اس نے چاک گھمایا تو ڈر گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.