باہر تو خوش گوار دسمبر کی دھوپ ہے
باہر تو خوش گوار دسمبر کی دھوپ ہے
ہم جس میں جل رہے ہیں وہ اندر کی دھوپ ہے
کیا دھوپ کے غضب سے ڈراؤگے تم مجھے
ہر چلچلاتی دھوپ مرے گھر کی دھوپ ہے
اس سے تو زلف بھی نہ بچا پائے گی تری
اے مہرباں یہ میرے مقدر کی دھوپ ہے
گرتی ہے مجھ پہ آ کے کسی تیغ کی طرح
خود کو بچا کے رکھ یہ مرے سر کی دھوپ ہے
تیری حسین شام کو جھلسا نہ دے کہیں
مجھ بے نوا کے ساتھ جو دن بھر کی دھوپ ہے
مایوس لوٹ جائے گی درویشؔ کی طرح
کمرے میں جھانکتی ہوئی باہر کی دھوپ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.