باعث قرب جفا کار کا غصہ تو ہے
دل کشیدہ ہی سہی گھور کے دیکھا تو ہے
پو پھٹے یا نہ پھٹے خلوت دل میں لیکن
ہاں نہیں اور نہیں ہاں کا دھندلکا تو ہے
منقطع کر کے سبھی سلک تعلق اکثر
میری دیوار انا کوئی گراتا تو ہے
عمر کی شام ڈھلے پیکر زیبا اس کا
پہلے جیسا تو نہیں دل میں وہ تنہا تو ہے
با وضو دل پہ لکھی میں نے ہے توبہ اپنی
کچھ نہیں زاد سفر حرمت توبہ تو ہے
بجھ گئی آگ مگر راکھ کے ملبے کے تلے
اک سلگتی ہوئی فریاد کا لہرا تو ہے
یہ بھی منصوبۂ فردا کی نہ سازش ہو شہابؔ
حال مجروح کا تلوار نے پوچھا تو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.