بال بچوں کے اشاروں پہ ہی جب ناچنا ہے
بال بچوں کے اشاروں پہ ہی جب ناچنا ہے
کیا یہ سوچیں کہ کہاں ناچنا کب ناچنا ہے
اس سے لو میں نے لگا لی ہے تو اب سوچنا کیا
جس طرح مجھ کو نچائے مرا رب ناچنا ہے
اپنی ہی دھن میں بسر کرنے ہیں باقی شب و روز
لے پہ اوروں کی نہ گانا ہے نہ اب ناچنا ہے
اپنا ہم رقص بنا ہی نہیں سکتا میں اسے
ذہن میں رکھ کے جسے نام و نسب ناچنا ہے
گھنگھروؤں سے ہی بجھانی ہے جنہیں پیٹ کی آگ
توڑ کر ان کو تو ہر حد ادب ناچنا ہے
میں جہاں دن کے اجالوں میں نہیں جا سکتا
بن کے ان گلیوں میں آوارۂ شب ناچنا ہے
ایسی فن کاری پہ کیا ناز کریں ہم شاہدؔ
خود سجا کر ہی اگر بزم طرب ناچنا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.