بال شیشے میں کہیں بال سے میں ہوتا ہوں
بال شیشے میں کہیں بال سے میں ہوتا ہوں
بے یقینی میں پڑے جال سے میں ہوتا ہوں
ایسا بیمار بناتی ہے تری آنکھ مجھے
ایسے گلنار ترے گال سے میں ہوتا ہوں
تجھ پہ وہ عمر گزاری میں کہیں آئے نہ آئے
شعر کہتے ہوئے جس حال سے میں ہوتا ہوں
دام و درہم ہنر خواب کے بدلے لاؤ
ایسے مرعوب کہاں مال سے میں ہوتا ہوں
دل کی گہرائی تری ذات کی تنہائی مری
قال سے تو ہوا ہے حال سے میں ہوتا ہوں
ایک تجریدی نمو حسن نے رکھی ہم میں
خد سے تو ہوتا ہوا خال سے میں ہوتا ہوں
اور ذرا تھم کے عدم نامۂ حسرت ہو کر
اشک بیزار تری ڈھال سے میں ہوتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.