بام و در ٹوٹ گئے بہہ گیا پانی کتنا
بام و در ٹوٹ گئے بہہ گیا پانی کتنا
اور برباد کرے گی یہ جوانی کتنا
رنگ کمھلا دیا بالوں میں پرو دی چاندی
طول کھینچے گی ابھی اور کہانی کتنا
یہ تلاطم یہ انا آبلہ پائی یہ جنوں
ہم بھی دیکھیں گے کہ ہے جوش جوانی کتنا
درمیاں آ گیا ابہام کا اک کوہ گراں
ڈھونڈتے رہ گئے ہم دشت معانی کتنا
برف کی طرح جمے جاتے ہیں سارے الفاظ
کام آئے گی یہاں سحر بیانی کتنا
ڈوب کر سانسوں میں رگ رگ میں سما کر دیکھو
مسئلہ دل کا سلجھتا ہے زبانی کتنا
بڑھتا جائے گا یہ سیلاب حوادث شاہدؔ
روک پائے گا کوئی زور روانی کتنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.