بام پر یار کا چہرہ دیکھا
بام پر یار کا چہرہ دیکھا
طور پر نور کا شعلا دیکھا
دل میں دنیا کا تماشا دیکھا
موجزن کوزے میں دریا دیکھا
دیکھ اس روئے طلائی پر خط
ہو نہ کندن پہ جو مینا دیکھا
آہ نالے سے نہ نکلا کچھ کام
آسماں تک اسے پہنچا دیکھا
قاصد اتنا ہی تو کہہ دے مجھ سے
خط کو پڑھوا کے سنا یا دیکھا
رہتا ہے مجھ ہی سے ٹیڑھا وہ سرو
ورنہ سب سے اسے سیدھا دیکھا
راہ میں کل وہ یکایک جو ملا
میری جانب کو نہ اصلا دیکھا
ارض کی میں نے ادھر تو دیکھو
کہا منہ پھیر کے دیکھا دیکھا
جس نے دیکھا دہن جاناں کو
باقیؔ عنقا کو ہے گویا دیکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.