بانیٔ بیداد بھی تم تم ستم ایجاد بھی
بانیٔ بیداد بھی تم تم ستم ایجاد بھی
سب گوارا ہے اگر سن لو مری فریاد بھی
اس قدر بڑھتا چلا جاتا ہے دل کا اضطراب
باعث راحت نہیں ہے اب تمہاری یاد بھی
اور ہوں گے جن کو شکوہ ہے تری بیداد کا
ہم وہ ہیں جن کو غنیمت ہے تری بیداد بھی
حسن سیرت ہی اک ایسا حسن اس دنیا میں ہے
دیکھ سکتا ہے جسے ہر کور مادر زاد بھی
اک وہ آنسو جو سر مژگاں نکل کر آ گیا
عشق کی تفسیر بھی ہے حسن کی روداد بھی
میں نے دونوں سے نباہی اس طرح ہنس بول کر
باغباں بھی یاد کرتا ہے مجھے صیاد بھی
مٹ چکی تھی ایک مدت سے تمہاری آرزو
رفتہ رفتہ مٹ رہی ہے اب تمہاری یاد بھی
ہم نے اس خوبی سے لکھا ہے فسانہ عشق کا
لوگ کہتے ہیں اسی کو حسن کی روداد بھی
اک فقط دانے کی خاطر کون ہوتا ہے اسیر
ہم کو تھا کچھ احترام کوشش صیاد بھی
تیری خاطر یہ بھی ساحرؔ نے گوارا کر لیا
ورنہ ہوتا ہے خوشی سے کیا کوئی برباد بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.