بانٹنے والوں نے جب اپنا پرایا بانٹا
بانٹنے والوں نے جب اپنا پرایا بانٹا
بھائی نے بھائی سے دیوار کا سایہ بانٹا
ساز و سامان کی تقسیم نئی بات نہیں
میرے اپنوں نے ٹھہرنے کا کرایہ بانٹا
بانٹنے والوں سے کی ساری کمائی اس نے
میں نے جو بانٹا وہ سب اپنا کمایا بانٹا
جائیداد اس کی کہاں پھر بھی سلیقے سے بٹی
گو کہ لوگوں نے اسے حسب وصایا بانٹا
بانٹ پایا نہ اندھیرا مرے تن کو اب تک
وہ اجالا ہے کہ جس نے مرا سایہ بانٹا
اب بھی پھیلائے ہوئے دست طلب ہیں کتنے
تو نے کیا کیا نہ زمانے میں خدایا بانٹا
تجربہ بحر سخن راس جو آیا تجھ کو
تو نے اے بدرؔ اسے جمع کیا یا بانٹا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.