باقی ہے تاب ضبط نہ طاقت فغاں کی ہے
دلچسپ معلومات
اکتوبر 1938
باقی ہے تاب ضبط نہ طاقت فغاں کی ہے
حالت بہت سقیم دل ناتواں کی ہے
آنکھوں میں جوش ہے کبھی طوفان نوح کا
دل میں مرے تڑپ کبھی برق تپاں کی ہے
اے آہ نارسا ترے نالے ہیں بے اثر
بہتر یہی ہے بات رہے جو جہاں کی ہے
ہوتا ہے جوش گر یہ جو اب بات بات پر
دل میں مرے یہ چوٹ الٰہی کہاں کی ہے
اے دل تجھے نتیجۂ الفت ہے خوب یاد
اور پھر بھی آرزو تجھے کوئے بتاں کی ہے
جس کو سمجھ رہے ہیں وہ بادل کی اک گرج
فریاد دردناک کسی خستہ جاں کی ہے
بلبل ہے خوش کہ باغ میں ہے خاک آشیاں
یہ کون جانتا ہے کہ مٹی کہاں کی ہے
سونے دیا نہ شور قیامت نے قبر میں
سمجھا تھا میں کہ جائے یہ امن و اماں کی ہے
رنگ شفق سے شام کو ملتا ہے یہ پتا
اب آسماں پہ گرد مرے کارواں کی ہے
منصور کی فنا ہے بقائے صدائے حق
آواز وادیوں میں ابھی تک اذاں کی ہے
سمجھا رہا ہوں دل کو نہیں پھر بھی اعتماد
وہ بات کہہ رہا ہوں جو ان کی زباں کی ہے
ہے دل گداز یوں بھی مری داستان غم
تاثیر اس پہ کچھ مرے طرز بیاں کی ہے
حافظؔ یہ کائنات نہ ہو جائے جل کے خاک
بڑھتی ہوئی تپش مرے سوز نہاں کی ہے
- Soz-o-gudaaz
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.