باقی ہیں زندگی کے ابھی اور کام بھی
باقی ہیں زندگی کے ابھی اور کام بھی
لائی ہے ہجرتوں کے مسائل یہ شام بھی
میری انا سے مجھ کو اگر فرصتیں ملیں
اک خط لکھوں گا بھولنے والے کے نام بھی
تصویر زندگی کی پس پشت ڈال کر
لیتے ہیں اپنے آپ سے ہم انتقام بھی
ہر شے تھی دسترس میں مگر اس کے باوجود
آئے ہیں تیری بزم سے ہم تشنہ کام بھی
ہر چند بے ثبات ہے سو فیصدی مگر
لازم ہے زندگی کا ہمیں احترام بھی
اس شخص کی حیات کا کیا تذکرہ کریں
آئے نہ جو پڑوس کے لوگوں کے کام بھی
- کتاب : سائبان غزل (Pg. 39)
- Author : راہی حمیدی
- مطبع : انجمن درس ادب،چاندپور (2011)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.