Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

باقی جو لوگ ہیں کہیں ہوتے

فہمی بدایونی

باقی جو لوگ ہیں کہیں ہوتے

فہمی بدایونی

MORE BYفہمی بدایونی

    باقی جو لوگ ہیں کہیں ہوتے

    شہر میں بس تمہیں مکیں ہوتے

    راستے سب اگر حسیں ہوتے

    فاصلے پیدا ہی نہیں ہوتے

    ہائے وہ آسمان بھی کیا تھا

    میں نے دیکھا جسے زمیں ہوتے

    تو ہی تو ہے تری کہانی میں

    کاش ہم بھی کہیں کہیں ہوتے

    یہ ستون آندھیوں میں کیوں گرتے

    گر ذرا اور تہ زمیں ہوتے

    بس میں ہوتی جو گردش دوراں

    تم جہاں ہوتے ہم وہیں ہوتے

    پیار کیا صرف جی حضوری ہے

    آپ ناراض کیوں نہیں ہوتے

    پھول اترا رہے ہیں خوشبو پر

    کاش تم بھی یہیں کہیں ہوتے

    یہ بھی سچ ہے کہ روبرو تیرے

    ہم جو ہوتے ہیں وہ نہیں ہوتے

    مأخذ :
    • کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 70)
    • Author : فہمی بدایونی
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے