باقی نہیں جہان میں جور و جفا کا ذکر
باقی نہیں جہان میں جور و جفا کا ذکر
لب پر ہے ہر بشر کے فقط کربلا کا ذکر
ہاتھوں میں میرے دیکھ کے تیر و کمان کو
طائر تمام کرنے لگے بد دعا کا ذکر
میری حدود فکر سے باہر ہیں شیخ جی
ہاتھوں میں جام اور لبوں پر خدا کا ذکر
شہر ادب کے سارے قلمکار تھک گئے
کامل نہ ہو سکا تری نازک ادا کا ذکر
سب کچھ جہاں میں چھوڑ دیا خاک ہو گئے
یہ مختصر ہے اور سناؤں انا کا ذکر
مفلس مرے دیار کا غیرت سے مر گیا
ایک روز بھی کیا نہ کسی سے غذا کا ذکر
بے پردگی پہ ہونے لگی ہے پی ایچ ڈی
باقی نہیں کتاب حیا میں حیا کا ذکر
احمق بشر مثال بھی کتے کی لائے گا
ہوگا جہاں جہاں بھی جہاں میں وفا کا ذکر
جتنے چراغ تھے سبھی دہشت سے بجھ گئے
پروانے کر رہے تھے پروں کی ہوا کا ذکر
محورؔ پلٹ نہ جائے مری کشتیٔ حیات
اک عرصہ ہو گیا ہے کئے ناخدا کا ذکر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.