باقی سب کو ہرانا پڑتا ہے
باقی سب کو ہرانا پڑتا ہے
اس کو تنہا جتانا پڑتا ہے
چادریں یہ کہاں سمجھتی ہیں
ہم کو قد بھی بڑھانا پڑتا ہے
جو بھی چاہے خرید لے ہم کو
بس گلے سے لگانا پڑتا ہے
عشق میں گھر بنانے سے پہلے
گھر کا ملبہ بنانا پڑتا ہے
پیاس آسانی سے نہیں بنتی
پہلے دریا بنانا پڑتا ہے
اس کی حیرانی کے بغیر ہمیں
قصہ آگے بڑھانا پڑتا ہے
روز باہر کی چھٹ پٹاہٹ کو
اپنے اندر کھپانا پڑتا ہے
- کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 110)
- Author : فہمی بدایونی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.