بار بار ایک ہی نظارہ نہ دکھلایا کر
بار بار ایک ہی نظارہ نہ دکھلایا کر
بات دل کش بھی اگر ہو تو نہ دہرایا کر
لوگ گر جاتے ہیں مٹی کے گھروندوں کی طرح
اس طرح بارش دیدار نہ برسایا کر
پیڑ کا سایا نہیں ٹوٹا ہوا پتہ ہوں
مجھ کو جذبات کے دریا میں نہ ٹھہرایا کر
ٹوٹ جائے نہ کسی روز ترا شیش محل
یوں سر راہ نہ دیوانوں کو سمجھایا کر
میرے احساس کو اک پھول بہت ہے خاورؔ
میرے احساس پہ یوں سنگ نہ برسایا کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.