بار غم حیات کو سر پر سمیٹ کر
بار غم حیات کو سر پر سمیٹ کر
اے دوست پھینک آیا ہوں یکسر سمیٹ کر
بیزار زندگی سے یہ کر دے گی ایک دن
رکھنا ضروریات کی چادر سمیٹ کر
مانگے ہے بوند بوند سمندر سے اب وہی
رکھتا تھا کل تلک جو سمندر سمیٹ کر
باد خزاں نے باغ کو تاراج کر دیا
سب لے گئی بہار کا منظر سمیٹ کر
جی چاہتا ہے آپ کے دامن میں ڈال دوں
لایا ہوں جو چمن سے گل تر سمیٹ کر
سرمایۂ حیات ہے شاداںؔ مرے لیے
رکھا ہے اس کی یاد کو اندر سمیٹ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.