بار تنہائی لیے جانے کدھر جاتی ہے
بار تنہائی لیے جانے کدھر جاتی ہے
بعد شب میرے دریچے سے گزر جاتی ہے
میرے سر میں یہ ہوا کس کی ہے لو کس کی ہے
لے بھڑکتی ہی نہیں اور بکھر جاتی ہے
دل کے ویرانے میں بہنے دے غم ہجراں کو
یہ ندی خطۂ شاداب میں مر جاتی ہے
تیری چاندی بھی عجب ہے مری مٹی پا کر
تاب پاتی ہے چمکتی ہے نکھر جاتی ہے
درمیاں پھر یہ بیابان مشیت کیا ہے
کوئے دل بر کی طرف راہ اگر جاتی ہے
- کتاب : جسم کا برتن سرد پڑا ہے (Pg. 106)
- Author : امیر حمزہ ثاقب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.