بارہا دی ہے صدا دل نے خدا گم صم ہے
بارہا دی ہے صدا دل نے خدا گم صم ہے
ہاتھ پھیلائے کئی بار خدا گم صم ہے
دینے والوں کو بنا مانگے دیا ہے اس نے
مانگنے والوں سے لے کر بھی خدا گم صم ہے
منہ میں ہو خاک مرے شکوہ کناں لگتا ہوں
شکوہ بھی کرتا ہوں تو دل کی فضا گم صم ہے
ہے خموشی بھی قیامت سی کہیں شور نہیں
سب چراغوں کو بجھا کر بھی ہوا گم صم ہے
پاؤں جکڑے ہوئے بیٹھی ہے زمیں یاروں کے
وقت آیا ہے تو یاروں کی وفا گم صم ہے
اب گزرتی ہے خداؤں پہ قیامت کیسی
در پہ بیٹھا ہے ترے اور گدا گم صم ہے
کیسے کہہ دوں کہ بچھڑنا ہے مناسب رامزؔ
سوچنے بھی دو مرے دل کو ذرا گم صم ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.