بارہا ڈوب کے ہر بار ابھر آنے کا
بارہا ڈوب کے ہر بار ابھر آنے کا
زندگی نام ہے مر مر کے جئے جانے کا
مسترد جس کو کیا تو نے بہانہ کر کے
وہی کردار اہم تھا ترے افسانے کا
میں تو سورج کو ہتھیلی پہ لئے پھرتا ہوں
میں چراغوں سے میاں خوف نہیں کھانے کا
اہل دانش ہیں تکبر میں کریں کیا صاحب
ان میں جذبہ ہے سمجھنے کا نہ سمجھانے کا
ہم نے مجذوب مزاج اپنا بنا رکھا ہے
ہے یہی ایک بہانہ ترے یاد آنے کا
دل مضطر یہ تڑپ عشق کا اعزاز سمجھ
چین مل جائے تو ہر حال میں ٹھکرانے کا
اس لئے چاند سی روشن ہیں بجھی ہو کر بھی
میری آنکھوں میں ہے جو خواب تجھے پانے کا
مے کشی نام و نسب کی جو غلام آج ہوئی
ساقیا راز کھلا اب ترے میخانے کا
تو نہ مجنوں ہے نہ فرہاد نہ رانجھا شادابؔ
ہاں مگر عکس ہے تجھ میں کسی دیوانے کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.