بارہا ٹوٹ کر بنا ہوں میں
بارہا ٹوٹ کر بنا ہوں میں
ڈوبتی ناؤ کی انا ہوں میں
خود ہی ملزم ہوں خود ہی منصف بھی
اپنے ہی رو بہ رو کھڑا ہوں میں
میری مٹی بھی کیا عجب شے ہے
برف باری ہے جل رہا ہوں میں
جن پہ رنج و الم کے پہرے ہیں
ان گھروندوں کا مدعا ہوں میں
جس طرف سے بھی آئے آئے ہوا
اپنے گھر کی طرح کھلا ہوں میں
پھر رہا ہوں ازل سے خانہ بدوش
کس بگولے کی انتہا ہوں میں
حرف آئے گا مجھ پہ کیا ناداںؔ
ایک درویش کی صدا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.