بارش اشک بظاہر تو سہانی ہوگی
ہاں مگر عمر سمندر میں گنوانی ہوگی
مشعلیں ساتھ رکھو رات بھیانک ہے بہت
آگ جنگل میں بہر گام جلانی ہوگی
میں مصور ہوں مرے فن کا تقاضا ہے یہی
مجھ کو دشمن کی بھی تصویر بنانی ہوگی
یوں تو پتھر کی بھی قسمت ہے حسیں تاج محل
اپنی تقدیر مگر آپ بنانی ہوگی
آج تو زخم کے پھولوں کی مہک ہے تازہ
کل تم آئے بھی تو ہر بات پرانی ہوگی
مجھ کو احساس کے پیکر میں نہ ڈھونڈو لوگو
میری آواز تمہیں ڈھونڈ کے لانی ہوگی
ہم نے ہر عہد سے سمجھوتا کیا ہے زریںؔ
کچھ بھی ہو اب تو ہر اک بات نبھانی ہوگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.