بارش سنگ ہے اس پار کہاں جاتا ہے
بارش سنگ ہے اس پار کہاں جاتا ہے
اے مرے آئنہ کردار کہاں جاتا ہے
میں سمجھتا تھا وہ جاتے ہوئے روکے گا مجھے
اور پوچھے گا مرے یار کہاں جاتا ہے
میں چلا جاتا ہوں دنیا کی طرف مجبوراً
میرے اندر کا یہ فن کار کہاں جاتا ہے
میں نے خود پھینک کے تلوار کہا دشمن سے
چھوڑ کر اپنی یہ دستار کہاں جاتا ہے
جب کوئی دست طلب بڑھتا ہے میری جانب
دل ترا جذبۂ انکار کہاں جاتا ہے
تجھ سے بہتر ہیں کئی لوگ مری نظروں میں
تو ابھی جانب پندار کہاں جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.