بارش ہے تنہائی ہے
بارش ہے تنہائی ہے
یاد تمہاری آئی ہے
یاد تجھے کیوں کرتے کرتے
آنکھ مری بھر آئی ہے
ترک تعلق کیسے کر لوں
اس میں تو رسوائی ہے
مجھ کو وفا نہ کرنی آئی
تو بھی تو ہرجائی ہے
کوئل جیسی تیری بولی
خوشیوں کی شہنائی ہے
سینے میں جو دھڑک رہا ہے
دل تیرا شیدائی ہے
میرے مرنے پر خوشیوں کی
محفل خوب سجائی ہے
عشق میں میری قسمت مجھ کو
موت کے در پر لائی ہے
ایٹم بم بھی بن سکتا ہے
اک ذرہ جو رائی ہے
پیار کا ہے جو منکر ساغرؔ
پاگل ہے سودائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.