بارش ہوئی تو شہر کے تالاب بھر گئے
بارش ہوئی تو شہر کے تالاب بھر گئے
کچھ لوگ ڈوبتے ہوئے دھل کر نکھر گئے
سورج چمک اٹھا تو نگاہیں بھٹک گئیں
آئی جو صبح نو تو بصارت سے ڈر گئے
دریا بپھر گئے تو سمندر سے جا ملے
ڈوبے جو ان کے ساتھ کنارے کدھر گئے
دلہن کی سرخ مانگ سے افشاں جو گر گئی
لمحوں کی شوخ جھیل میں تارے بکھر گئے
پھر دشت انتظار میں کھلنے لگے کنول
پلکوں سے جھانکتے ہوئے لمحے سنور گئے
بجھتے ہوئے چراغ ہتھیلی پہ جل گئے
جھونکے تمہاری یاد کے دل میں اتر گئے
سوچا تمہیں تو درد کی صدیاں پگھل گئیں
دیکھا تمہیں تو وقت کے دریا ٹھہر گئے
تم تو بھری بہار میں کھلتے رہے مگر
ہم زخم کائنات تھے کانٹوں سے بھر گئے
عشرتؔ شب نشاط کے جگنو لئے ہوئے
ہم جشن زر نگاہ میں پریوں کے گھر گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.