بات آگے بڑھا طریقے سے
آنکھ ہم سے ملا طریقے سے
آپ شاعر ہیں وہ بھی با اسلوب
بات کیجے ذرا طریقے سے
اپنی تہذیب سے ہے کیا بڑھ کر
بار اس کا اٹھا طریقے سے
ڈھنگ ورنہ تھا کب برتنے کا
شعر سیدھا ہوا طریقے سے
عام الفاظ معتبر ٹھہرے
اک سلیقہ ملا طریقے سے
مت چڑھائیں پہاڑ پر چیونٹی
داد دیجے ذرا طریقے سے
زہر پی کر مرا نہیں سقراط
قیس زندہ رہا طریقے سے
مت کھرچ دیکھ اپنے سینے کو
داغ دل کے مٹا طریقے سے
ہم کو واعظ تو کیوں ڈراتا ہے
کر خدا آشنا طریقے سے
تجھ کو عارفؔ گلے لگائے گا
تو اگر لوٹ آ طریقے سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.