بات اب آئی سمجھ میں کہ حقیقت کیا تھی
بات اب آئی سمجھ میں کہ حقیقت کیا تھی
ایک جذبات کی شدت تھی محبت کیا تھی
اب یہ جانا کہ وہ دن رات کے شکوے کیا تھے
اب یہ معلوم ہوا وجہ شکایت کیا تھی
کوئی اک شوخ اشارہ ہی بہت تھا اے دوست
اتنے سنجیدہ تبسم کی ضرورت کیا تھی
معذرت تھی وہ فقط اپنی غلط بینی کی
جس پہ نازاں تھے بہت ہم وہ بصیرت کیا تھی
حلقۂ زلف رسا اس کے لیے کافی تھا
تیرے دیوانے کو زنجیر کی حاجت کیا تھی
یہ اسی کا ہے نتیجہ کہ تہی دست رہے
ہر کھلونے پہ لپکنے کی ضرورت کیا تھی
فرس عمر ہی اپنا ہے بہت سست قدم
ورنہ احسانؔ پہ تھوڑی سی مسافت کیا تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.