بات بڑھ جانے کے آثار سے ڈر لگتا ہے
بات بڑھ جانے کے آثار سے ڈر لگتا ہے
آج کل گرمئ گفتار سے ڈر لگتا ہے
ہم نے مانگی تھیں دعائیں کہ زمانہ بدلے
اب ہمیں وقت کی رفتار سے ڈر لگتا ہے
جن میں شامل نہ ہو محبوب کا منشائے نظر
ایسے جذبات کے اظہار سے ڈر لگتا ہے
جس کو دعویٰ ہو بہت اپنی خرد مندی کا
اس کے الجھے ہوئے افکار سے ڈر لگتا ہے
ایسا کچھ ہو گیا دنیائے ادب کا ماحول
ایک فن کار کو فن کار سے ڈر لگتا ہے
اگلے وقتوں کے ہیں یہ لوگ انہیں کچھ نہ کہو
زندگی چاہتے ہیں پیار سے ڈر لگتا ہے
بندگی سے وہ بہت دور نہیں ہیں یکتاؔ
ایسے منکر جنہیں انکار سے ڈر لگتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.