بات ہو دیر و حرم کی یا وطن کی بات ہو
بات ہو دیر و حرم کی یا وطن کی بات ہو
بات جب ہو دوستوں حسن چمن کی بات ہو
دیش کی خاطر خوشی سے جو لٹا دیتے ہیں جاں
ان شہیدان وطن کے بانکپن کی بات ہو
قوم و مذہب کیا کسی کا اور کیا ہے رنگ و نسل
ایسی باتیں چھوڑ کر بس علم و فن کی بات ہو
عصر حاضر نے ہمارا دل بھی پتھر کر دیا
لازمی ہے اب وفاؤں کے چلن کی بات ہو
اس عمل سے زندگی ہو جائے گی آساں بہت
ایسا کچھ مت بولئے جس میں چبھن کی بات ہو
ایک ہی رنگت ہے سب کے خون کی تو دوستو
کیوں ہمارے بیچ شیخ و برہمن کی بات ہو
مل کے بیٹھے ہیں تو یارو اب سنائیں حال دل
کچھ تمہارے دل کی ہو کچھ میرے من کی بات ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.