بات ہونے کو کیا نہیں ہوتی
بات ہونے کو کیا نہیں ہوتی
اک قبول التجا نہیں ہوتی
عشق کا کام ظلم سہنا ہے
حسن میں گو وفا نہیں ہوتی
دل پہ کر جائے جو اثر تیرے
ہر صدا وہ صدا نہیں ہوتی
دل میں کھینچتی تو ہے تری تصویر
کچھ مگر دیر پا نہیں ہوتی
یاد تیری بھلائیں تو لیکن
دل سے ظالم جدا نہیں ہوتی
صرف مجھ سے خطائیں ہوتی ہیں
ان سے کوئی خطا نہیں ہوتی
عشق ہے آفت مسلسل موجؔ
عشق کی انتہا نہیں ہوتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.