بات ایما و اشارت سے بڑھی آپ ہی آپ
بات ایما و اشارت سے بڑھی آپ ہی آپ
اس کی قربت میں بہلنے لگا جی آپ ہی آپ
تازہ کلیوں کے تبسم کا سبب کیا ہوگا
آیا کرتی ہے جوانی میں ہنسی آپ ہی آپ
زرد ہاتھوں پہ محبت کی لہو رنگ حنا
وقت آیا تو رچی اور رچی آپ ہی آپ
بس کہ رکھا تھا مکاں مدتوں تم نے خالی
اس میں بد روح کوئی بسنے لگی آپ ہی آپ
راکھ بنتے وہی چہرہ نہیں دیکھا جاتا
جس کے شعلے کی کبھی دھوم مچی آپ ہی آپ
بنت حوا کسی چہرے سے نہ دھوکا کھائے
کینچلی سانپ بدلتا ہے نئی آپ ہی آپ
کاش ایسا بھی ہو قیمت نہ ادا کرنی پڑے
اور مل جائے مجھے کوئی خوشی آپ ہی آپ
- کتاب : Shab Zaad (Pg. 25)
- Author : Shabnam Shakeel
- مطبع : Mavaraa Publications (1978)
- اشاعت : 1978
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.