بات جب بات سے نکلتی ہے
بات جب بات سے نکلتی ہے
بات شبہات سے نکلتی ہے
بات وہ تلخ و ترش ہے گویا
جو شکایات سے نکلتی ہے
بات وہ قابل ادب ہے جو
نیک جذبات سے نکلتی ہے
ختم ہو قلب سے وہ نفرت بھی
جو فسادات سے نکلتی ہے
دہر میں کشمکش ہے اس بو سے
جو خرافات سے نکلتی ہے
اس ہوا نے جلا دئے ہیں گھر
جو بھی خدشات سے نکلتی ہے
بات وہ حامل سبق ہے جو
گزرے حالات سے نکلتی ہے
دہشت دہر سے اماں مانگو
یہ تو حالات سے نکلتی ہے
روبرو ہو نہ فیضؔ سے الفت
اچھے جذبات سے نکلتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.