بات جتنی طویل ہوتی ہے
بات جتنی طویل ہوتی ہے
وہ برائے دلیل ہوتی ہے
کون سمجھا ہے ان اشاروں کو
جن سے نفرت قتیل ہوتی ہے
رب کا تحفہ ہے فہم انسانی
زیست کی وہ فصیل ہوتی ہے
ہے وہ خوش حال انساں دنیا میں
جس کی عادت جمیل ہوتی ہے
اعتماد و یقین رب پر ہو
زندگی خود کفیل ہوتی ہے
صرف باہم یقیں نہ ہونے پر
دہر بے حد ذلیل ہوتی ہے
لوگ زر پر نثار ہیں جس میں
دار فانی دخیل ہوتی ہے
دام صیاد سے نکلنے کی
مہر رب ہی سبیل ہوتی ہے
ایک احساس ہی کی دولت سے
فیضؔ دنیا خلیل ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.