بات جو کہنے کو تھی سب سے ضروری رہ گئی
بات جو کہنے کو تھی سب سے ضروری رہ گئی
کیا کیا جائے غزل یہ بھی ادھوری رہ گئی
رزق سے بڑھ کر اسے کچھ اور بھی درکار تھا
کل وہ طائر اڑ گیا پنجرے میں چوری رہ گئی
تھی بہت شفاف لیکن دن کی اڑتی گرد میں
شام تک یہ زندگی رنگت میں بھوری رہ گئی
کیوں چلے آئے کھلی آنکھوں کی وحشت کاٹنے
اس گلی میں نیند کیا پوری کی پوری رہ گئی
بس یہی حاصل ہوا ترمیم کی ترمیم سے
حاصل و مقصود میں پہلی سی دوری رہ گئی
کس قرینے سے چھپایا بھید لیکن کھل گیا
غالباً کوئی اشارت لا شعوری رہ گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.