بات کب قصۂ فرقت میں ضرورت کی تھی
بات کب قصۂ فرقت میں ضرورت کی تھی
بات چاہت کی مسافت میں مدارت کی تھی
تو نے خود ہی تو مجھے جان کہا تھا ورنہ
میں نے کب تجھ سے محبت کی سماجت کی تھی
میں نے دیکھا تھا ترے حسن کی شادابی کو
بس اسی دن سے محبت کی شرارت کی تھی
اب شرابور پسینے میں ہی گزرے گی حیات
میں نے ساون کے مہینے میں محبت کی تھی
میں نے پلکوں سے سنوارے تھے ترے بکھرے نقوش
تو نے کیا سوچ کے پھر مجھ سے عداوت کی تھی
تیری تصویر تصور کی رحل میں رکھ کر
میں نے اکثر ترے چہرے کی تلاوت کی تھی
میری مانو تو محبت سے چھڑا لو دامن
پھر نہ کہنا کہ بڑی میں نے حماقت کی تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.