بات کہنی تھی کہہ چکے صاحب
دل کی باتوں میں آ گئے صاحب
وہ جو کہتے تھے ہم سفر خود کو
شام ہوتے ہی چل دیے صاحب
اب کسی کو کہاں میسر ہم
جس کے ہونے تھے ہو چکے صاحب
ایک پل میں ہزار صدیاں ہیں
کیسے کاٹے یہ رت جگے صاحب
زندگی چار دن کی تھی اور ہم
چار دن کب کے جی لیے صاحب
میرے تاریک راستے پر آج
رکھ گیا کون یہ دیے صاحب
اس نے نظر کرم اٹھائی اور
ہم تو فرہاد ہو لئے صاحب
آپ اچھوں کے ساتھ رہئے ہم
اب برے ہیں تو ہیں برے صاحب
راہ الفت سے نابلد تھے ہم
کہہ دیا چل تو چل پڑے صاحب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.