بات کرنے میں تو جاتی ہے ملاقات کی رات
بات کرنے میں تو جاتی ہے ملاقات کی رات
کیا بری بات ہے رہ جاؤ یہیں رات کی رات
ذرے افشاں کے نہیں کرمک شب تاب سے کم
ہے وہ زلف عرق آلود کہ برسات کی رات
زاہد اس زلف میں پھنس جائے تو اتنا پوچھوں
کہیے کس طرح کٹی قبلۂ حاجات کی رات
شام سے صبح تلک چلتے ہیں جام مے عیش
خوب ہوتی ہے بسر اہل خرابات کی رات
وصل چاہا شب معراج تو یہ عذر کیا
ہے یہ اللہ و پیمبر کی ملاقات کی رات
ہم مسافر ہیں یہ دنیا ہے حقیقت میں سرا
ہے توقف ہمیں اس جا تو فقط رات کی رات
چل کے اب سو رہو باتیں نہ بناؤ صاحب
وصل کی شب ہے نہیں حرف حکایات کی رات
لیلۃ القدر ہے وصلت کی دعا مانگ امیرؔ
اس سے بہتر ہے کہاں کوئی مناجات کی رات
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.