بات کرتے ہو کیا دسمبر کی
بات کرتے ہو کیا دسمبر کی
ہے الگ ہی ادا دسمبر کی
تھا سہانا بڑا نومبر بھی
بات ہی ہے جدا دسمبر کی
کون سی رات اچھی لگتی ہے
چاند کہنے لگا دسمبر کی
اب تو یوں ہے کہ جیسے جذبوں کو
لگ گئی ہے ہوا دسمبر کی
برف لا کر ہتھیلیوں پر رکھ
مجھ کو مہندی لگا دسمبر کی
جون کی تلخیاں بھلا کے آج
بات کرتے ہیں آ دسمبر کی
ایک دو شعر کچھ نہیں جاناں
آج غزلیں سنا دسمبر کی
گرم بانہوں کی شال ہی دے دو
چل رہی ہے ہوا دسمبر کی
میرے بستر میں آ کے دیکھے تو
ٹوٹ جائے انا دسمبر کی
شاہ دلؔ آ گیا وہ پہلو میں
ہے یہ ساری عطا دسمبر کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.