Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بات کو تھاپ چاہئے اچھے برے کہاں نہیں

شیدا الہ آبادی

بات کو تھاپ چاہئے اچھے برے کہاں نہیں

شیدا الہ آبادی

MORE BYشیدا الہ آبادی

    بات کو تھاپ چاہئے اچھے برے کہاں نہیں

    ان کی نہیں نہیں نہیں ان کی تو ہاں بھی ہاں نہیں

    بیاہ دو آنکھ موند کر دیکھو کرو نہ ہاں نہیں

    اس کے بھی باپ ماں نہیں اس کے بھی باپ ماں نہیں

    الٹی کبیر داس کی بیٹی سمجھ میں آئے کیا

    کہتے تو ہیں وہ ہاں نہیں کہتے تو ہیں وہ ہاں نہیں

    اس کو شریف کہتے ہیں ایسے شریف ہوتے ہیں

    باپ کے نکلے باپ تم خیر یہ ہے کہ ماں نہیں

    آپ اگر نہیں ہیں چور میں بھی تو پھر نہیں چھچھور

    گھر میں بلا لوں کس طرح بی بی نہیں میاں نہیں

    آم کہو تو وہ برا املی کہو تو وہ بری

    پوچھو تو اور کون ہیں جب یہ میاں چیاں نہیں

    جھوٹی ہو جھوٹ بکتی ہو جھوٹ بھی وہ کہ سچ کا باپ

    کیسے تمہاری مان لوں ایسے مرے میاں نہیں

    اپنے خدا سے لو لگائے صبر کئے پڑی ہوں میں

    سونی پڑی ہے جھوپڑی آگ نہیں دھواں نہیں

    بیٹی کا بیاہ ہو چکا بیٹے کا بیاہ کر چکیں

    کوئی کہے یہاں نہیں کوئی کہے وہاں نہیں

    میرے لئے ہے نند زہر ان کے لئے ہے ساس قہر

    میرا گزارا واں نہیں ان کا گزارا یاں نہیں

    لاکھ میں ایک ہیں میاں اجڑی دلہن خطاب ہے

    کان میں بالیاں نہیں ہاتھ میں چوڑیاں نہیں

    نوشے میاں تمہارے تو بیاہ کے دن ابھی نہ تھے

    سمٹے ہوئے ہو شرم سے منہ پہ یہ جھریاں نہیں

    کیسے بتاؤں لڑکیو روح کی تم کو اصلیت

    ساتھ ہے سائے کی طرح دیتی پر اپنی چھاں نہیں

    پیٹ میں دانہ چاہئے جیب میں دام چاہئے

    مہنگی سے مہنگی چیز بھی پھر تو میاں گراں نہیں

    عقل کے چلتے اے میاں کھاتے ہو مفت ٹھوکریں

    دین کی راہ صاف ہے کھائی نہیں کنواں نہیں

    ریختی ہے یہ ریختی شیداؔ اب اور کیا کہوں

    سو کی ایک یہ بات ہے سب میں یہ خوبیاں نہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے