بات کو تھاپ چاہئے اچھے برے کہاں نہیں
بات کو تھاپ چاہئے اچھے برے کہاں نہیں
ان کی نہیں نہیں نہیں ان کی تو ہاں بھی ہاں نہیں
بیاہ دو آنکھ موند کر دیکھو کرو نہ ہاں نہیں
اس کے بھی باپ ماں نہیں اس کے بھی باپ ماں نہیں
الٹی کبیر داس کی بیٹی سمجھ میں آئے کیا
کہتے تو ہیں وہ ہاں نہیں کہتے تو ہیں وہ ہاں نہیں
اس کو شریف کہتے ہیں ایسے شریف ہوتے ہیں
باپ کے نکلے باپ تم خیر یہ ہے کہ ماں نہیں
آپ اگر نہیں ہیں چور میں بھی تو پھر نہیں چھچھور
گھر میں بلا لوں کس طرح بی بی نہیں میاں نہیں
آم کہو تو وہ برا املی کہو تو وہ بری
پوچھو تو اور کون ہیں جب یہ میاں چیاں نہیں
جھوٹی ہو جھوٹ بکتی ہو جھوٹ بھی وہ کہ سچ کا باپ
کیسے تمہاری مان لوں ایسے مرے میاں نہیں
اپنے خدا سے لو لگائے صبر کئے پڑی ہوں میں
سونی پڑی ہے جھوپڑی آگ نہیں دھواں نہیں
بیٹی کا بیاہ ہو چکا بیٹے کا بیاہ کر چکیں
کوئی کہے یہاں نہیں کوئی کہے وہاں نہیں
میرے لئے ہے نند زہر ان کے لئے ہے ساس قہر
میرا گزارا واں نہیں ان کا گزارا یاں نہیں
لاکھ میں ایک ہیں میاں اجڑی دلہن خطاب ہے
کان میں بالیاں نہیں ہاتھ میں چوڑیاں نہیں
نوشے میاں تمہارے تو بیاہ کے دن ابھی نہ تھے
سمٹے ہوئے ہو شرم سے منہ پہ یہ جھریاں نہیں
کیسے بتاؤں لڑکیو روح کی تم کو اصلیت
ساتھ ہے سائے کی طرح دیتی پر اپنی چھاں نہیں
پیٹ میں دانہ چاہئے جیب میں دام چاہئے
مہنگی سے مہنگی چیز بھی پھر تو میاں گراں نہیں
عقل کے چلتے اے میاں کھاتے ہو مفت ٹھوکریں
دین کی راہ صاف ہے کھائی نہیں کنواں نہیں
ریختی ہے یہ ریختی شیداؔ اب اور کیا کہوں
سو کی ایک یہ بات ہے سب میں یہ خوبیاں نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.