بات کوئی ایک پل اس کے دھیان کے آنے کی تھی
بات کوئی ایک پل اس کے دھیان کے آنے کی تھی
پھر یہ میٹھی نیند اس کے زہر بن جانے کی تھی
آنکھ ہو اوجھل تو پھر کہسار بھی اوجھل ہیں سب
اک یہی صورت ترے دکھ درد بہلانے کی تھی
دور تک پھیلے ہوئے پانی پہ ناؤ تھی کہاں
یہ کہانی آئنوں پر عکس لہرانے کی تھی
ڈھونڈھتی تھیں شام کا پہلا ستارہ لڑکیاں
کھیل کیا تھا بس یہ اک خواہش کہیں جانے کی تھی
دستکیں دیتا تھا اکثر شام کا ٹھنڈا چراغ
اور یہ دستک کسی کے لوٹ کر آنے کی تھی
- کتاب : meyaar (Pg. 349)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.